کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 212
علامہ ہیثمی(مجمع الزوائد:8 /209)، علامہ بوصیری (مصباح الزجاجۃ : 84)، حافظ عراقی(طرح التثریب :7712)، حافظ ابن ملقن (البدر المنیر:4 /434) اور علامہ بقاعی رحمہم اللہ (نظم الدرر :4 /525)نے جمہور کے نزدیک ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔
3.امام حسن بصری رحمہ اللہ مدلس ہیں ، سماع کی تصریح نہیں ملی۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَمْ یَصِحَّ سَنَدُہ، فَفِي إِسْنَادِہٖ ضَعِیفَانِ، وَھُمَا الْحَسَنُ بْنُ دِینَارٍ الْبَصَرِيُّ مَتْرُوکٌ، وَعَلِيُّ بْنُ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ ۔
’’اس روایت کی سند صحیح نہیں ،کیونکہ اس میں دو راوی ضعیف ہیں ۔ ایک حسن بن دینار بصری ہے، جو متروک الحدیث ہے اور دوسرا علی بن زید بن جدعان ہے، جو منکر الحدیث ہے۔ ‘‘(تفسیر ابن کثیر : 5/355)
تنبیہ1
احنف بن قیس رحمہ اللہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ داود علیہ السلام نے فریاد کی:
أَیْ رَبّ! إِنَّ بَنِي إِسْرَائِیلَ یَسْأَلُونَکَ بِإِبْرَاہِیمَ وَإِسْحَاقَ وَیَعْقُوبَ، فَاجْعَلْنِي یَا رَبِّ لَہُمْ رَابِعًا، فَأَوْحَی اللّٰہُ إِلَیْہِ أَنْ یَّا دَاوُدُ! إِنَّ إِبْرَاہِیمَ اُلْقِيَ فِي النَّارِ فِي سَبَبِي فَصَبَرَ، وَتِلْکَ بَلِیَّۃٌ لَّمْ تَنَلْکَ، وَإِنَّ إِسْحَاقَ بَذَلَ نَفْسَہٗ لِیُذْبَحَ فَصَبَرَ