کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 211
دینار کی حدیث ترک کر دی تھی۔‘‘(الجرح والتّعدیل : 12/3) امام دارقطنی رحمہ اللہ ’’متروک الحدیث‘‘ قرار دیتے ہیں ۔ (سنن الدّارقطني : 1/162) امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : تَرَکَہُ ابْنُ الْمُبَارَکِ وَوَکِیعٌ، وَأَمَّا أَحْمَدُ ابْنُ حَنْبَلٍ وَیَحیَی بْنُ مَعِینٍ فَکَانَا یُکَذِّبَانِہٖ ۔ ’’امام عبد اللہ بن مبارک اور امام وکیع رحمہما اللہ نے اسے ترک کر دیا تھا، جبکہ امام احمد بن حنبل اور امام یحییٰ بن معین رحمہما اللہ نے جھوٹا قرار دیا ہے۔‘‘ (کتاب المَجروحین : 1/226) امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ھُوَ إِلَی الضُّعْفِ أَقْرَبُ مِنْہُ إِلَی الصِّدْقِ ۔ ’’سچائی کی بہ نسبت کمزوری کے زیادہ قریب تھا۔‘‘ (الکامل في ضُعَفاء الرّجال : 2/303) امام بزار رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ھُوَ لَیْسَ بِالْقَوِیِّ فِي الْحَدِیثِ ۔ ’’یہ حدیث میں قوی نہیں ۔‘‘(مسند البزّار : 1307) اس کے علاوہ بھی حسن بن دینار پر بہت سی جروح ثابت ہیں ۔ 2.علی بن زید بن جدعان جمہور کے نزدیک ’’ضعیف‘‘ ہے۔