کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 208
وَسَلَّمَ، وَالْمُتَّھَمُ بِہٖ عُمَرُ بْنُ الصُّبْحِ ۔ ’’یہ حدیث رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی منسوب کی گئی ہے اور یہ کارروائی عمر بن صبح کی ہے۔‘‘(الموضوعات : 3/831) حافظ سیوطی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : مَوْضُوعٌ، وَاتُّھِمَ بِہٖ عُمَرُ بْنُ صُبحٍ ۔ ’’یہ من گھڑت روایت عمر بن صبح کی گھڑنت ہے۔‘‘ (اللّـآلي المصنوعۃ في الأحادیث الموضوعۃ : 2/298) 2. یزید بن عمر بن عبد العزیز کی توثیق بھی نہیں مل سکی۔ تنبیہ 2 یہ روایت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ایک اور سند کے ساتھ بھی مروی ہے۔ (الجامع لأخلاق الرّاوي وآداب السّامع للخطیب : 2/261، ت : 1793، أخبار لحفظ القرآن الکریم لابن عساکر : 3) لیکن سند سخت ’’ضعیف‘‘ ہے۔ موسیٰ بن ابراہیم مروزی ’’متروک‘‘ ہے۔ اسے امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ’’متروک‘‘ کہا ہے۔ (تاریخ بغداد للخطیب البغدادي : 13/40، وسندہٗ حسنٌ) امام عُقَیلی رحمہ اللہ نے ’’منکرالحدیث‘‘ کہاہے۔(الضّعفاء الکبیر : 4/166) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اس روایت کے بارے میں فرمایا ہے : مِنْ بَلَایَاہُ ۔’’یہ موسیٰ بن ابراہیم کی ایک گھڑنت ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 4/199)