کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 207
نے متروک الحدیث اور امام ابوحاتم رازی (الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم : 6/117) و امام ابن عدی(الکامل :5 /24)نے ’’منکرالحدیث‘‘ قرار دیا ہے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کَانَ مِمَّنْ یَّضَعُ الْحَدِیثَ عَلَی الثِّقَاتِ، لَا یَحِلُّ کَتَابَۃُ حَدِیثِہٖ إِلَّا عَلٰی جِھَۃِ التَّعَجُّبِ لِأَھْلِ الصَّنَاعَۃِ فَقَطْ ۔ ’’ثقہ راویوں سے منسوب اپنی طرف سے احادیث گھڑتا تھا۔ اس کی حدیث کو صرف ماہرین فن ہی لکھ سکتے ہیں اور وہ بھی صرف بطور تعجب۔‘‘ (کتاب المَجروحین : 2/88) حافظ ابو نعیم اصبہانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : رَوٰی عَنْ قَتَادَۃَ وَمُقَاتِلِ نِالْمَوْضُوْعَاتِ ۔ ’’اس نے قتادہ اور مقاتل کی طرف جھوٹی روایات منسوب کی ہیں ۔‘‘ (الضّعفاء : 151) امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : رَوٰی عَنْ قَتَادَۃَ وَمُقَاتِلِ بْنِ حَیَّانَ أَحَادِیثَ مَوْضُوعَۃً ۔ ’’اس نے قتادہ اور مقاتل بن حیان کی طرف منسوب کر کے جھوٹی احادیث گھڑی ہوئی ہیں ۔‘‘(المَدخل إلی الصّحیح : 113) حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ اس روایت کے بارے میں لکھتے ہیں : ھٰذَا حَدِیثٌ مَّوْضُوعٌ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ