کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 204
اے اکیلے کہ جس کا کوئی شریک وسہیم نہیں ! بے سہاروں کے سہارے! میرے امیدوں کا مرکز تیرے سوا کوئی نہیں ، مجھے غم سے نجات عطا فرما، میرے حالات پر میری مدد فرما، تجھے تیرے عزت والے چہرے اور اس حق کا واسطہ، جو تجھ پر محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے، آمین۔‘‘ (الغَرائب المُلتَقَطَۃ لابن حجر : 1/703، الجامع الکبیر للسّیوطي : 1/65) تبصرہ : جھوٹی روایت ہے۔ 1.علی بن نصر بن عبد العزیز رازی کے حالات زندگی نہیں ملے۔ 2.ابو عبد اللہ جرجانی کون ہے؟ معلوم نہیں ۔ 3.شقیق بن ابراہیم راوی معتبر نہیں ۔ اس میں اور بھی خرابیاں ہیں ۔ دلیل نمبر 26: سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : مَنْ سَرَّہٗ أَنْ یُّوعِیَہُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ حِفْظَ الْقُرْآنِ وَحِفْظَ أَصْنَافِ الْعِلْمِ، فَلْیَکْتُبْ ہٰذَا الدُّعَائَ فِي إِنَائٍ نَّظِیفٍ أَوْ فِي صَحْفَۃِ قَوَارِیرَ بِعَسَلٍ وَّزَعْفَرَانٍ وَّمَائِ مَطَرٍ، وَیَشْرَبُہ عَلَی الرِّیقِ، وَلْیَصُمْ ثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ، وَلْیَکُنْ إِفْطَارُہ عَلَیْہِ، فَإِنَّہٗ یَحْفَظُہَا إِنْ شَائَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ، وَیَدْعُو بِہٖ فِي أَدْبَارِ