کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 198
حافظ ابن مندہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : تُکُلِّمَ فِیہِ ۔’’اس پر جرح ہے۔‘‘(میزان الاعتدال للذّھبي : 3/550) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’کذاب‘‘ کہا ہے۔ (میزان الاعتدال : 3/166، ت : عمار بن عمر) ’’متہم بالکذب‘‘ بھی کہاہے۔ (میزان الاعتدال : 1/325، ت : بشر بن مھران) امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کَانَ صَاحِبَ حِکَایَاتٍ وَّأَخْبَارٍ، یُعْتَبُرُ حَدِیثُہٗ إِذَا رَوٰی عَنِ الثِّقَاتِ، لِأَنَّہٗ فِي رِوَایَتِہٖ عَنِ الْمَجَاھِیلِ بَعْضُ الْمَنَاکِیرِ ۔ ’’یہ حکایات اور قصے کہانیاں بیان کرتا ہے۔اس کی حدیث اس وقت معتبر ہوتی ہے، جب وہ ثقہ راویوں سے بیان کرے ،کیونکہ اس کی مجہول راویوں سے بیان کردہ روایات میں بعض مناکیر ہیں ۔‘‘ (الثّقات : 9/154) 4.عبد اللہ بن ضحاک مرادی نامعلوم و مجہول ہے، لہٰذا اس روایت پر جرح مفسر ہو گئی ہے۔ اس میں مزید خرابیاں بھی ہیں ۔یہ جھوٹی روایت ہے۔ دلیل نمبر 23: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب ہے: