کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 197
تبصرہ : جھوٹ ہے۔ 1.محمد بن سائب کلبی کے بارے میں امام ابوحاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : اَلنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلٰی تَرْکِ حَدِیثِہٖ، لَا یُشْتَغَلُ بِہٖ، ھُوَ ذَاھِبُ الْحَدِیثِ ۔ ’’اہل علم کا اس کی حدیث کو ترک کرنے پر اجماع ہے۔ اس کی حدیث کی طرف التفات نہیں کیا جائے گا۔اس کی بیان کردہ حدیث کا اعتبار نہیں ۔‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 7/271) قرہ بن خالد سدوسی رحمہ اللہ کہتے ہیں : کَانُوا یَرَوْنَ الْکَلْبِيَّ یَزْرُف، یَعنِي یَکْذِبُ ۔ ’’محدثین کہتے تھے کہ کلبی جھوٹ بولتا ہے۔‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 7/271، وسندہٗ حسنٌ) سلیمان بن طرخان تیمی نے ’’کذاب‘‘ قرار دیا ہے۔ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 7/270، وسندہٗ حسنٌ) 2.اس کے بیٹے ہشام بن محمد کلبی کے متعلق حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : تَرَکُوہُ، وَھُوَ أَخْبَارِيٌّ ۔ ’’محدثین نے اسے چھوڑ دیا تھا، یہ مؤرخ تھا۔ ‘‘(المُغني في الضّعفاء : 2/711) 3.محمد بن زکریا بن دینار غلابی کے بارے امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یَضَعُ الْحَدِیثَ ۔’’یہ اپنی طرف سے حدیثیں گھڑ لیتا تھا۔‘‘ (سؤالات الحاکم : 206)