کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 196
سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس جمع ہوئے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ہیرے جواہرات کی ایک تھیلی نکال کر ان کے سامنے رکھ دی، پھر کہا:اے شعرائے عرب!تم سیدناعلی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کے بارے میں حق پر مبنی اشعار کہو۔ میں اپنے باپ صخر بن حرب کا بیٹا نہیں ، اگر یہ تھیلی اسے نہ دوں ، جو تم میں سے علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں حق بات کہے گا۔ طرماح کھڑا ہوا اور اشعار میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی توہین کی، سیدنامعاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:بیٹھ جاؤ، اللہ تمہاری نیت اور حیثیت کو جانتا ہے۔ پھر ہشام مرادی کھڑا ہوا، اس نے بھی سیدناعلی رضی اللہ عنہ کی گستاخی میں اشعار کہے۔ سیدنامعاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا : تم بھی اپنے ساتھی کے ساتھ بیٹھ جاؤ۔ اللہ تم دونوں کی حیثیت جانتا ہے۔ پھر سیدناعمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے محمد بن عبد اللہ حمیری سے، جو ان کے خاص آدمی تھے،کہا : بولو اور سیدناعلی رضی اللہ عنہ کے بارے میں صرف حق کہو۔ پھر فرمایا:معاویہ! کیا آپ نے قسم اٹھائی ہے کہ آپ یہ تھیلی صرف اسی کو دیں گے، جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں حق گوئی کرے گا؟ معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:ہاں ! میں اپنے باپ صخر بن حرب کا بیٹا نہیں ،اگر میں یہ تھیلی اسے نہ دوں ، جو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں حق بات کہے۔ محمد بن عبداللہ کھڑا ہوا اور اشعار پڑھے،پھر کہا:محمد کے واسطے ،تم حق کہو، کیونکہ جھوٹ بولنا تو کمینوں کی عادت ہے۔‘‘ (بِحار الأنوار لمُلّا الباقر المجلسي الرّافضي : 33/259)