کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 193
دلیل نمبر 21 سیدنا ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام جو دعائیں پڑھتے تھے ، ان میں یہ الفاظ بھی تھے: أَسْأَلُکَ بِنُورِ وَجْہِکَ الَّذِي أَشْرَقَتْ لَہُ السَّمَاوَاتُ وَالْـأَرْضُ، بِکُلِّ حَقٍّ ہُوَ لَکَ، وَبِحَقِّ السَّائِلِینَ عَلَیْکَ، أَنْ تَقْبَلَنِي فِي ہٰذِہِ الْغَدَاۃِ، أَوْ فِي ہَذِہِ الْعَشِیَّۃِ، وَأَنْ تُجِیرَنِي مِنَ النَّارِ بِقُدْرَتِک ۔ ’’یااللہ!میں تجھ سے تیرے چہرے کے اس نور کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جس سے زمین و آسمان روشن ہو گئے ہیں ۔تیرے ہر حق کے واسطے سے سوال کرتا ہوں اور سوال کرنے والوں کا تجھ پر جو حق ہے ، اس کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ تو اس صبح یا اس شام میری دعا قبول فرما لے اور اپنی قدرت سے مجھے آگ سے بچا لے۔‘‘ (المُعجم الکبیر للطّبراني : 8/264، الدّعاء للطّبراني : 2/940) تبصرہ : سند باطل(جھوٹی)ہے۔ 1.ابوالمہند فضال بن جبیر ضعیف ہے ۔ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ھُوَ ضَعِیفٌ، مُجْمَعٌ عَلٰی ضُعْفِہٖ ۔ ’’باتفاقِ محدثین کرام ضعیف ہے۔‘‘(مَجمع الزّوائد : 10/117)