کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 192
نہیں ہوتی۔ ان کا شمار متساہلین میں ہوتا ہے۔‘‘
(صِیانۃ الإنسان، ص 132)
2.سفیان ثوری ’’مدلس‘‘ ہیں ’’عن‘‘ سے روایت کر رہے ہیں ۔
بھلا ’’منکر‘‘ اور ’’مدلس‘‘ روایات سے عقیدے کے مسائل ثابت کرنا اہل سنت والجماعت کا طریقہ و مسلک ہے؟
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ(۷۲۸ھ)فرماتے ہیں :
لَمْ یَذْکُرْ أَحَدٌ مِّنَ الْعُلَمَائِ أَنَّہٗ یُشْرَعُ التَّوَسُّلُ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَلَا بِالرَّجُلِ الصَّالِحِ بَعْدَ مَوْتِہٖ وَلَا فِي مَغِیبِہٖ، وَلَا اسْتَحَبُّوا ذٰلِکَ فِي الِاسْتِسْقَائِ وَلَا فِي الِاسْتِنْصَارِ وَلَا غَیْرِ ذٰلِکَ مِنَ الْـأَدْعِیَۃِ، وَالدُّعَاء ُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ، وَالْعِبَادَۃُ مَبْنَاہَا عَلَی السُّنَّۃِ وَالِاتِّبَاعِ، لَا عَلَی الْہَوٰی وَالِابْتِدَاعِ ۔
’’کسی ایک عالم نے بھی وفات کے بعد یا غیر موجودگی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی نیک شخص کے وسیلے کو مشروع قرار نہیں دیا، نہ اہل علم نے بارش ونصرت طلبی وغیرہ کی دعاؤں میں ایسا مستحب سمجھا۔ دُعا عبادات کا مغز ہے اور عبادت کی اساس سنت ِرسول و اتباعِ شریعت پر ہوتی ہے، خواہشات ِنفس اور بدعت پر نہیں ۔‘‘
(مختصر الفتاوی المصریۃ، ص 197-196)