کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 191
لہٰذا امام ابن حبان رحمہ اللہ (الثقات :8 /244)اور امام حاکم رحمہ اللہ (سوالات السجزی : 98)کی توثیق تساہل پر محمول ہے ۔ علامہ محمد بشیر سہسوانی رحمہ اللہ( 1252ھ)فرماتے ہیں : قَدْ عُلِمَ بِذٰلِکَ أَنَّ فِي سَنَدِہٖ رَوْحَ بْنَ صَلَاحِنِ الْمِصْرِيَّ، وَہُوَ ضَعِیفٌ ضَعَّفَہُ ابْنُ عَدِيٍّ، وَہُوَ دَاخِلٌ فِي الْقِسْمِ الْمُعْتَدِلِ مِنْ أَقْسَامِ مَنْ تَکَلِّمَ فِي الرِّجَالِ، کَمَا فِي فَتْحِ الْمُغِیثِ لِلسَّخَاوِيِّ، وَلَا اعْتِدَادَ بِذِکْرِ ابْنِ حِبَّانَ لَہٗ فِي الثِّقَاتِ، فَإِنَّ قَاعِدَتَہٗ مَعْرُوفَۃٌ مِّنَ الِاحْتِجَاجِ بِمَنْ لَّا یُعْرَفُ کَمَا فِي الْمِیزَانِ، وَقَدْ تَقَدَّمَ، وَکَذٰلِکَ لَا اعْتِدَادَ بِتَوْثِیقِ الْحَاکِمِ وَتَصْحِیحِہٖ، فَإِنَّہٗ دَاخِلٌ فِي الْقِسْمِ الْمُتَسَمِّحِ ۔ ’’معلوم ہوا کہ اس کی سند میں رَوْح بن صلاح مصری ہے جو کہ ضعیف ہے۔ اسے امام ابن عدی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ ابن عدی رحمہ اللہ کا شمار معتدل ائمہ جرح وتعدیل میں ہوتا ہے، جیسا کہ علامہ سخاوی رحمہ اللہ نے فتح المغیث میں ذکر کیا ہے، ابن حبان رحمہ اللہ کا اسے ثقات میں ذکر کرنے کا کوئی اعتبار نہیں ، کیونکہ ان کا غیر معروف راویوں کی توثیق کا قاعدہ معروف ہے، جیسا کہ میزان الاعتدال کے حوالے سے ذکر کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح امام حاکم رحمہ اللہ کی (منفرد) توثیق و تصحیح بھی قابل اعتبار