کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 186
کرتے تھے۔ اس کی انس رضی اللہ عنہ سے بالمشافہ ملاقات مجھے معلوم نہیں ۔ اس کی حدیث لکھنا جائز نہیں ، البتہ بطور تعجب (ونقد) لکھی جا سکتی ہے۔‘‘ (کتاب المَجروحین : 2/143) امام ابوحاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ھُوَ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ، ضَعِیفُ الْحَدِیثِ، قُلْتُ : یُکْتَبُ حَدِیثُہ؟ قَالَ : زَحْفًا ۔ ’’ منکر الحدیث اور ضعیف الحدیث ہے۔ ابن ابی حاتم کہتے ہیں :میں نے ان سے پوچھا:کیا اس کی حدیث لکھی جائے؟ فرمایا:بطور مجبوری اس کی روایت پر تعجب کرتے ہوئے لکھی جا سکتی ہے۔‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم :6 / 36-35) نیز امام ابوحاتم رازی رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ آپ کو عبد الحکم بن ذکوان بہتر لگتا ہے یا عبدالحکم قسملی؟ تو فرمایا: ھٰذَا أَسْتَرُ مِنْہُ ۔ ’’ابن ذکوان کے مقابلے میں اس کا ضعف وعیب اتنا واضح نہیں ۔‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 6/36) امام ابونعیم اصبہانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : رَوٰی عَنْ أَنَسٍ نُّسْخَۃً مُّنْکَرَۃً، لَا شَيْئَ ۔ ’’اس نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ایک منکر نسخہ روایت کیا ہے، یہ بالکل