کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 185
کرتے ہوئے اسے مقبول(مجہول الحال)ہی لکھا ہے۔(تقریب التّھذیب : 3748)
جہاں تک عبد الحکم بن عبد اللہ قسملی کا تعلق ہے، تو وہ بھی جمہور کے نزدیک ’’ضعیف‘‘ ہے۔
امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَا یُحْتَجُّ بِہٖ ۔’’یہ قابل حجت نہیں ۔‘‘(سنن الدّارقطنی : 1/104)
امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’منکرالحدیث‘‘ قرار دیا ہے۔(التّاریخ الکبیر : 2/168)
امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
عَامَّۃُ أَحَادِیثِہٖ مِمَّا لَا یُتَابَعُ عَلَیْہِ، وَبَعْضُ مُتُونِ مَا یَرْوِیہِ مَشَاھِیرُ، إِلَّا أَنَّہٗ بِالْإِسْنَادِ الَّذِي یَذْکُرُہ عَبْدُ الْحَکَمِ لَعَلَّہٗ لَا یَرْوِي ذَاکَ ۔
’’اس کی عام احادیث پر متابعت نہیں کی جاتی۔ اس کی روایت کردہ احادیث کے بعض متون مشہور ہیں ، لیکن وہ ان سندوں کے ساتھ ہیں ، جنہیں عبد الحکم ذکر کرتا ہے۔شاید اس نے وہ روایت نہیں کیے۔‘‘
(الکامل في ضُعَفاء الرّجال : 5/334)
امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
کَانَ مِمَّنْ یَّرْوِي عَنْ أَنَسٍ مَّا لَیْسَ مِنْ حَدِیثِہٖ، وَلَا أَعْلَمُ لَہٗ مَعَہٗ مُشَافَھَۃً، لَا یَحِلُّ کِتَابَۃُ حَدِیثِہٖ إِلَّا عَلٰی جِھَۃِ التَّعَجُّبِ ۔
’’یہ ان لوگوں میں سے تھا، جو انس رضی اللہ عنہ سے منسوب جھوٹی روایات بیان