کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 184
لَمْ یَنْفَرِدْ عَطِیَّۃُ عَنِ الْخُدْرِيِّ، بَلْ تَابَعَہٗ أَبُو الصِّدِّیقِ عَنہُ فِي رِوَایَۃِ عَبْدِ الْحَکَمِ بْنِ ذَکْوَانَ، وَھُوَ ثِقَۃٌ عِنْدَ ابْنِ حِبَّانَ، وَإِنْ أَعَلَّہُ ابْنُ الْفَرَجِ فِي عِلَلِہٖ ۔ ’’عطیہ عوفی، سیدنا ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے بیان کرنے میں اکیلا نہیں ، بلکہ اس کی متابعت ابوصدیق نے عبد الحکم بن ذکوان کی روایت میں کی ہے اور وہ ثقہ ہے۔ اسے امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ثقہ کہا ہے، اگرچہ ابن الفرج نے اسے اپنی علل میں ذکر کیا ہے۔‘‘(مقالات الکوثري : 394) لیکن: 1.کوثری صاحب کی نقل کا اعتبار نہیں ۔ 2.کوثری صاحب نے کوئی سند ذکر نہیں کی۔ ہمیں کہیں باسند یہ متابعت نہیں ملی۔ 3.راوی عبد الحکم بن ذکوان نہیں ، بلکہ عبد الحکم بن عبداللہ قسملی ہے، کیونکہ ابو الصدیق ناجی کے شاگردوں میں قسملی ہی ہے، ابن ذکوان نہیں ۔ اگر ابن ذکوان بھی ہو، تو وہ ’’مجہول‘‘ ہے۔ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَا أَعْرِفُہٗ ۔’’میں اسے نہیں جانتا۔‘‘(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 6/36) اسے صرف امام ابن حبان رحمہ اللہ نے الثقات (5/131)میں ذکر کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ کے قول پر اعتماد