کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 183
ھُوَ ضَعِیفٌ بِإِجْمَاعِ أَھْلِ الْعِلْمِ ۔ ’’اس کے ضعیف ہونے پر اہل علم کا اجماع ہے۔‘‘ (قاعدۃ جلیلۃ في التوسّل والوسیلۃ، ص 233) حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مُجْمَعٌ عَلٰی ضَعْفِہٖ ۔ ’’اس کے ضعیف ہونے پر اجماع ہے۔‘‘ (المُغني في الضّعفاء : 2/62) حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ھُوَ ضَعِیفٌ بِإِجْمَاعِھِمْ ۔ ’’عطیہ باجماعِ اہل علم ضعیف ہے۔‘‘ (البدر المنیر : 5/313) نوٹ:عطیہ عوفی مُدَلِّس بھی تھا، بلکہ تدلیس کی بُری قسم میں ملوث تھا۔ یہ اپنے استاذ محمد بن سائب کلبی (متہم بالکذب)کا نام ذکر نہیں کرتا تھا اور اس کی کنیت ابوسعید ذکر کر کے باور کرانے کی کوشش کرتا تھا کہ اس سے مراد سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ہیں ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ضَعِیفُ الْحِفْظِ، مَشْھُورٌ بِالتَّدْلِیسِ الْقَبِیحِ ۔ ’’اس کا حافظہ کمزور تھا اور بُری تدلیس میں معروف تھا۔ ‘‘ (طَبَقَات المدلّسین، ص 50) تنبیہ 1 محمد زاہد کوثری حنفی (1371ھ)نے لکھا ہے :