کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 182
حافظ ابنِ حزم رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ضَعِیفٌ جِدًّا ۔’’سخت ضعیف ہے ۔‘‘(المحلّٰی : 11/86) حافظ نووی رحمہ اللہ نے ’’ضعیف‘‘ کہاہے ۔(خلاصۃ الأحکام : 1/572) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’ضعیف‘‘ لکھا ہے ۔ (میزان الاعتدال : 3/80) حافظ ابنِ کثیر رحمہ اللہ ’’ضعیف‘‘ قرار دیتے ہیں ۔ (تفسیر ابن کثیر : 6/89) لہٰذا حافظ ابنِ سعد (الطبقات :6 /304)کا اسے ’’ثقہ‘‘ کہنا جمہور کے خلاف ہونے کی وجہ سے قبول نہیں ۔ پہلے اکثر محدثین ’’ضعیف‘‘ کہتے تھے ،بعد میں عطیہ بن سعد عوفی کے ’’ضعیف‘‘ ہونے پر اجماع ہو گیا تھا، جیسا کہ علامہ ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مُتَّفَقٌ عَلٰی ضَعْفِہٖ ۔ ’’اس کے ’’ضعیف‘‘ ہونے پر اتفاق ہے۔‘‘ (المحلّٰی : 10/309) حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : أَمَّا عَطِیَّۃُ، فَاجْتَمَعُوا عَلٰی تَضْعِیفِہٖ ۔ ’’عطیہ کے ضعیف ہونے پر محدثین کا اجماع ہو گیا ہے۔‘‘ (الموضوعات : 1/386) شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :