کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 178
’’یہ حدیث عطیہ عوفی نے سیدنا ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ سے بیان کی ہے اور عطیہ باتفاقِ اہل علم ضعیف ہے۔ اس کی ایک اور سند بھی ہے، لیکن وہ بھی ضعیف ہے۔‘‘(قاعدۃ جلیلۃ في التوسّل والوسیلۃ، ص 215) علامہ مغلطائی حنفی رحمہ اللہ( 762ھ)کہتے ہیں : ھٰذَا حَدِیثٌ إِسْنَادُہ ضَعِیفٌ ۔ ’’اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔‘‘(شرح ابن ماجہ : 1/1294) علامہ بوصیری رحمہ اللہ( 840ھ)کہتے ہیں : ھٰذَا إِسْنَادٌ ضَعِیفٌ ۔’’اس کی سند ضعیف ہے۔ ‘‘ (اتّحاف الخیرۃ المھرۃ : 2/32،ح : 979) لہٰذا حافظ عراقی رحمہ اللہ (تخریج أحادیث الإحیاء : 384/1)کا اس کی سند کو ’’حسن‘‘ کہنا اور بعض کا اس حدیث کو حسن قرار دینا درست نہیں ۔ عطیہ بن سعد عوفی جمہور کے نزدیک ’’ضعیف‘‘ ہے، نیز ’’مدلس‘‘ بھی ہے ۔ حافظ نووی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ضَعِیفٌ عِنْدَ الْجُمْھُورِ ۔’’جمہور کے نزدیک ضعیف ہے ۔‘‘ (تہذیب الأسماء واللُّغات : 1/48) حافظ عراقی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ضَعَّفَہُ الْجُمْھُورُ ۔’’جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘ (طرح التّثریب : 3/42)