کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 175
میں نے عرض کی : ابو عبدالرحمن!آپ کے پاوں کو کیا ہو ا ؟ فرمایا:یہاں سے میرے پٹھے کھنچ گئے ہیں ۔ عرض کیا:اپنی محبوب ہستی کو یاد کریں ۔آپ نے یامحمد!کہا۔ اسی وقت پٹھے کھل گئے ۔‘‘
(الأدب المُفرد للبخاري : 924، مسند عليّ بن الجَعد : 2539، عمل الیوم واللّیلۃ لابن السنّي : 173، طَبَقَات ابن سعد : 4/154، تاریخ ابن مَعِین : 2953)
تبصرہ :
سند ’’ضعیف‘‘ ہے۔اس کا دارومدار ابو اسحاق سبیعی پر ہے، جو ’’مدلس‘‘ ہیں ۔ مسلم اصول ہے کہ ثقہ ’’مدلس‘‘ جب بخاری و مسلم کے علاوہ عن یا قال سے بیان کرے، تو روایت ضعیف ہوتی ہے ،تاآنکہ وہ سماع کی تصریح کرے۔
الادب المفرد کی سند میں سفیان ثوری رحمہ اللہ کا عنعنہ ہے۔
عمل الیوم واللیلۃ (169)میں سفیان ثوری رحمہ اللہ کی ابو بکر بن عیاش (171)، اسرائیل بن یونس(173) اورزہیر بن معاویہ نے متابعت کر رکھی ہے، لیکن کسی روایت میں ابو اسحاق نے سماع کی تصریح نہیں کی۔ لہٰذایہ روایت ابو اسحاق سبیعی کے عنعنہ کی وجہ سے ’’ضعیف‘‘ ہے۔
غریب الحدیث لابی اسحاق حربی (2/673) میں ابو اسحاق سے شعبہ روایت کر رہے ہیں ، تدلیس کا شبہ رفع ہوا، لیکن اس سند میں ابو اسحاق کا استاذ مبہم ونامعلوم ہے۔
معلوم نہیں کہ عقیدہ میں خبر واحد کو حجت نہ ماننے والے اس ضعیف روایت سے دلیل کیسے پکڑتے ہیں ؟