کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 172
حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ نے ’’متروک‘‘ کہاہے ۔(تقریب التّھذیب : 6175)
امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
کُتُبُ الْوَاقِدِیِّ کِذْبٌ ۔’’واقدی کی کتابیں جھوٹ کا پلندا ہیں ۔‘‘
(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 8/21، وسندہٗ صحیحٌ)
امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
إِنَّہٗ عِنْدِي مِمَّنْ یَّضَعُ الْحَدِیثَ ۔
’’میرے نزدیک جھوٹی احادیث گھڑنے والا ہے ۔‘‘
(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 8/21، وسندہٗ صحیحٌ)
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ’’کذاب‘‘ قرار دیا ہے ۔
(الضّعفاء الکبیر للعُقَیلي : 4/108، وسندہٗ صحیحٌ)
امام بخاری، امام ابو زرعہ رازی، امام نسائی اور امام عقیلی رحمہم اللہ نے ’’متروک الحدیث‘‘ کہا ہے ، اما م یحییٰ بن معین اور جمہور نے ’’ضعیف‘‘ کہاہے ۔
امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
یَرْوِي أَحَادِیثَ غَیْرَ مَحْفُوظَۃٍ وَّالْبَلَائُ مِنْہُ، وَمُتُونُ أَخْبَارِ الْوَاقِدِيِّ غَیْرُ مَحْفُوظَۃٍ، وَھُوَ بَیِّنُ الضَّعْفِ ۔
’’غیر محفوظ احادیث بیان کرتا ہے اور یہ مصیبت اسی کی طرف سے ہے۔ واقدی کی احادیث کے متون غیر محفوظ ہیں ۔ اس کے ضعیف ہونے میں کوئی شبہ نہیں ۔‘‘(الکامل في ضُعَفاء الرّجال : 6/243)