کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 171
5.رجل من سحیم کا اتہ پتہ نہیں ۔ دلیل نمبر14 سیدناابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے سیدنا کعب بن ضمرہ رضی اللہ عنہ کو ایک ہزار افراد کے ہمراہ حلب کا جائزہ لینے روانہ کیا۔جب وہ حلب کے قریب پہنچے تو یوقنا پانچ ہزار افراد کے ساتھ حملہ آور ہو ا۔ مسلمان جم کر لڑنے لگے۔اتنے میں پیچھے چھپے ہوئے پانچ ہزار افراد کے لشکر نے حملہ کر دیا۔اس خطرناک صورت ِ حال نے مسلمانوں کو بے حد پریشان کر دیا۔سیدناکعب بن ضمرہ رضی اللہ عنہ نے جھنڈا تھامے ہوئے بلند آواز سے پکارا: یَامُحَمَّدُ، یَا مُحَمَّدُ، یَا نَصْرَ اللّٰہِ، إِنْزِلْ! ’’اے محمد! اے محمد! اے اللہ کی مدد، اترآ۔‘‘ (فُتُوح الشّام لمحمّد بن عمر الواقدي : 1/196) تبصرہ: سخت ’’ضعیف‘‘ ہے ، محمد بن عمر واقدی جمہور کے نزدیک متروک وکذاب ہے۔ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ضَعَّفَہُ الْجُمْھُورُ ۔’’جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘ (مَجمع الزّوائد : 3/255) علامہ ابنِ ملقن رحمہ اللہ لکھتے ہیں : قَدْ ضَعَّفَہُ الْجُمْھُورُ ۔’’جمہور نے ضعیف قرار دیا ہے ۔‘‘ (البدر المُنیر : 5/324)