کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 166
سنا ہے، گویاآپ کسی انسان سے گفتگو کر رہے ہوں ۔کیا وضو خانے میں کوئی آپ کے ساتھ تھا ؟ فرمایا:یہ بنو کعب کا رجز خواں مجھے پکار رہا تھا اور اس کا کہنا ہے کہ قریش نے ان کے خلاف بنو بکر کی مدد کی ہے۔ تین دن بعد آپ نے صحابہ کرام کو صبح کی نماز پڑھائی تو میں نے سنا کہ رجز خواں یہ اشعار پیش کر رہا تھا ۔۔۔‘‘ (المُعجم الکبیر للطّبراني : 23/433، ح 1052، المُعجم الصّغیر للطّبراني : 2/167، ح 968، المُخَلِّصِیَّات : 1331، دلائل النُّبُوّۃ لأبي نُعَیم : 59) تبصرہ: سند ’’ضعیف‘‘ ہے۔ محمد بن نضلہ کے حالات نہیں مل سکے ۔ امام شافعی رحمہ اللہ( 204ھ)فرماتے ہیں : لَا نَقْبَلُ خَبَرَ مَنْ جَھِلْنَاہُ، وَکَذٰلِکَ لَا نَقْبَلُ خَبَرَ مَنْ لَّمْ نَعْرِفْہُ بِالْصِّدْقِ وَعَمَلِ الْخَیْرِ ۔ ’’ہم مجہول (العین) کی روایت قبول نہیں کرتے۔ اسی طرح اس (مجہول الحال) کی روایت بھی ناقابل قبول ہے، جس کی سچائی اور نیکی معلوم نہیں ۔‘‘ (اختلاف الحدیث، ص 45) یحییٰ بن سلیمان بن نضلہ ’’حسن الحدیث‘‘ ہے، البتہ اس کے حفظ میں کلام ضرور ہے۔ واللہ اعلم ! دوسرے یہ کہ اس روایت میں وسیلہ بالذوات والاموات کا کوئی ذکر نہیں ۔