کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 163
’’زمین میں حفاظت والے فرشتوں کے علاوہ بھی اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے ہیں ، جو درختوں کے گرنے والے پتے لکھتے ہیں ۔ ویرانے میں چلتے ہوئے پاؤں میں موچ آ جائے، تو کہیں : اللہ کے بندو!میری مدد کرو۔‘‘ (کَشْف الأستار عن زوائد البزّار : 1/3128، وسندہٗ حسنٌ) علامہ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : رِجَالُہ ثِقَاتٌ ۔’’اس کے تمام راوی ثقہ ہیں ۔‘‘(مَجمع الزّوائد : 32/10) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ھٰذَا حَدِیثٌ حَسَنُ الْإِسْنَادِ، غَرِیبٌ جِدًّا ۔ ’’سند حسن ہے، لیکن یہ انوکھی روایت ہے۔ ‘‘ (مختصر زوائد البزّار : 2/120، شرح ابن علان علی الأذکار : 5/151) علامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’اس حدیث میں اللہ کے بندوں سے مراد فرشتے ہیں ۔ان کے ساتھ مسلمان جنوں اور ان اولیاء وصالحین کو ملانا جنہیں غیبی لوگ کہا جاتا ہے، جائز نہیں ، خواہ وہ زندہ ہوں یا فوت ہو گئے ہوں ۔ ان جنوں اور انسانوں سے مدد طلب کرنا واضح شرک ہے کیونکہ وہ پکارنے والے کی پکار نہیں سن سکتے۔اگر سن بھی لیں تو جواب دینے یا حاجت روائی کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ قرآنِ کریم کی بہت سی آیات اس پر شاہد ہیں ۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ﴿وَالَّذِینَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِہٖ مَا یَمْلِکُونَ مِنْ