کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 162
تبصرہ: روایت ’’ضعیف‘‘ ہے۔ 1.حافظ ہیثمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : إِنَّ زَیْدَ بْنَ عَلِيِّ لَمْ یُدْرِکْ عُتْبَۃَ ۔ ’’زید بن علی نے عتبہ کا زمانہ نہیں پایا۔‘‘(مَجمع الزّوائد : 10/132) ٭ حافظ مناوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : سَنَدُہٗ مُنْقَطِعٌ ۔’’ سند منقطع ہے۔‘‘(فیض القدیر : 1/307) 2.شریک بن عبد اللہ قاضی کا عنعنہ اور اختلاط بھی ہے۔ ان کے بیٹے عبد الرحمن بن شریک کا ان سے اختلاط سے قبل احادیث روایت کرنا ثابت نہیں ۔ معجم کبیر کے مطبوعہ نسخہ میں عبد الرحمن بن سہل ہے، یہ تصحیف ہے۔ درست عبد الرحمن بن شریک ہے، کیونکہ احمد بن یحییٰ صوفی کے شیوخ میں عبد الرحمن بن شریک ہے، نہ کہ ابن سہل۔ تنبیہ: مذکورہ دونوں احادیث بلحاظِ سند ’’ضعیف‘‘ ہیں ۔ البتہ عباد اللہ سے مراد فرشتے لیے جائیں ، تو صحیح حدیث سے ان کی تائید ہو جائے گی۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : إِنَّ لِلّٰہِ مَلائِکَۃً فِي الْـأَرْضِ سِوَی الْحَفَظَۃِ، یَکْتُبُونَ مَا سَقَطَ مِنْ وَّرَقِ الشَّجَرِ، فَإِذَا أَصَابَ أَحَدَکُمْ عَرْجَۃٌ بِأَرْضٍ فَلاۃٍ، فَلْیُنَادِ : أَعِینُوا عِبَادَ اللّٰہِ