کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 161
’’جانور یا اونٹ صحرا میں بھاگ جائے اور دکھائی نہ دے رہا ہو، تو یوں کہیں :اللہ کے بندو! میری مدد کرو۔ تو جلد ہی اس کی مدد کی جائے گی۔‘‘
(مصنّف ابن أبي شیبۃ : 7/132)
سند ’’ضعیف‘‘ ہے۔
1.ابان بن صالح صغار تابعین میں سے ہیں اور براہ راست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر رہے ہیں ، لہٰذا روایت معضل (منقطع) ہے۔
2.محمد بن اسحاق ’’مدلس‘‘ ہیں ، سماع کی تصریح نہیں مل سکی۔
دلیل نمبر 10
عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛
إِذَا أَضَلَّ أَحَدُکُمْ شَیْئًا أَوْ أَرَادَ أَحَدُکُمْ عَوْنًا، وَہُوَ بِأَرْضٍ لَیْسَ بِہَا أَنِیسٌ، فَلْیَقُلْ : یَا عِبَادَ اللّٰہِ أَغِیثُونِي، یَا عِبَادَ اللّٰہِ أَغِیثُونِي، فَإِنَّ لِلّٰہِ عِبَادًا لَا نَرَاہُمْ، وَقَدْ جُرِّبَ ذٰلِکَ ۔
’’کوئی چیز گم ہو جائے یا مدد کی ضرورت ہو اور آپ ایسی جگہ میں ہوں ، جہاں کوئی مددگار نہ ہو، تو کہئے : اللہ کے بندو! میری مدد کرو، اللہ کے بندو! میری مدد کرو۔ یقینا اللہ تعالیٰ کے ایسے بندے بھی ہیں ، جنہیں ہم دیکھ نہیں سکتے۔ یہ تجربہ ہے ۔‘‘
(المُعجم الکبیر للطّبراني :17 / 118-117)