کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 160
’’اس کی سند تو ’’ضعیف‘‘ ہے ، لیکن حافظ نووی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اور ان کے بعض اکابر نے اس کا تجربہ کیا ہے۔‘‘
(الابتِھاج بأذکار المسافر والحاجّ، ص 39)
حافظ سخاوی کے جواب میں محدث البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
اَلْعِبَادَاتُ لَا تُوْخَذُ مِنَ التَّجَارِبِ، سِیَّمَا مَا کَانَ مِنْھَا فِي أَمْرٍ غَیْبِيٍّ کَھٰذَا الْحَدِیثِ، فَلَا یَجُوزُ الْمَیْلُ إِلٰی تَصْحِیحِہٖ، کَیْفَ وَقَدْ تَمَسَّکَ بِہٖ بَعْضُھُمْ فِي جَوَازِ الِْاسْتِغَاثَۃِ بِالْمَوْتٰی عِنْدَ الشَّدَائِدِ، وَھُوَ شِرْکٌ خَالِصٌ، وَاللّٰہُ الْمُسَتَعَانُ ۔
’’عبادات تجربات سے اخذ نہیں کی جاتیں ، خصوصاً ایسی عبادات جو کسی غیبی امر سے متعلق ہوں ، جیسے یہ حدیث ہے، لہٰذا تجربے کو بنیاد بنا کر اسے صحیح قرار دینے کا میلان ظاہر کرناجائز نہیں ۔ یہ کیسے ممکن ہے، جبکہ بعض لوگوں نے اس سے مصیبتوں کے وقت مردوں سے مدد مانگنے پر بھی استدلال کیا ہے ۔یہ خالص شرک ہے، اللہ محفوظ فرمائے !‘‘
(سِلسِلۃ الأحادیث الضّعیفۃ : 2/109-108،ح : 655)
مذکورہ روایت کا ایک شاہد بھی ہے۔
ابان بن صالح بیان کرتے ہیں کہ رسولِ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِذَا نَفَرَتْ دَابَّۃُ أَحَدِکُمْ أَوْ بَعِیرُہ بِفُلَاۃٍ مِّنَ الْـأَرْضِ، لَا یَرٰی بِھَا أَحَدٌ، فَلْیَقُلْ : أَعِیْنُوْنِیْ عِبَادَ اللّٰہِ! فَإِنَّہٗ سَیُعَان ۔