کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 16
قارئین کرام! آپ نے اس آیت کی تفسیر ملاحظہ فرمائی۔ اس آیت میں وسیلہ سے نیک اعمال مراد ہیں ۔ کسی ثقہ مفسر نے اس آیت ِکریمہ سے فوت شدگان کے وسیلہ کا اثبات نہیں کیا۔ تعجب تو یہ ہے کہ ہمارے بھائی فروعی مسائل میں تقلید لازم ہونے کی دلیل یہ دیتے ہیں کہ ہم از خود قرآن و سنت سمجھنے کی اہلیت نہیں رکھتے، لیکن وہی بھائی عقیدے میں تمام مفسرین کو بائی پاس کرتے ہوئے خود مفسر بن کر آیت ِمبارکہ کا مفہوم بیان کر رہے ہیں اور مفہوم بھی ایسا کہ اسلاف ِامت میں سے کسی ایک نے بھی بیان نہیں کیا۔ اس آیت سے دعا میں نیک لوگوں کی ذات یا اعمال کے وسیلہ کا جواز قطعاً ثابت نہیں ہوتا، بلکہ یہ آیت تو علی الاعلان اس کی نفی کر رہی ہے۔ علامہ رازی رحمہ اللہ( 606ھ)لکھتے ہیں : ـ إِنَّہٗ تَعَالٰی حَکٰی عَنْہُمْ أَنَّہُمْ قَالُوا : ﴿نَحْنُ أَبْنائُ اللّٰہِ وَأَحِبَّاؤُہٗ﴾ أَيْ نَحْنُ أَبْنَائُ أَنْبِیَائِ اللّٰہِ، فَکَانَ افْتِخَارُہُمْ بِأَعْمَالِ آبَائِہِمْ، فَقَالَ تَعَالٰی : یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا! لِیَکُنْ مُفَاخَرَتُکُمْ بِأَعْمَالِکُمْ، لَا بِشَرَفِ آبَائِکُمْ وَأَسْلَافِکُمْ، فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَابْتَغُوا إِلَیْہِ الْوَسِیلَۃَ ۔ ’’اللہ تعالیٰ نے یہود و نصاریٰ کا یہ قول نقل فرمایا کہ :﴿نَحْنُ أَبْنائُ اللّٰہِ وَأَحِبَّاؤُہٗ﴾’’ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے محبوب ہیں ۔‘‘ یہود ونصاریٰ