کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 158
’’ سواری جنگل بیابان میں بھاگ جائے، تو یوں آواز دیں : اللہ کے بندو! میری سواری پکڑدو ، اللہ کے بندو! میری سواری پکڑدو ، اللہ کے بہت سے بندے (فرشتے) زمین میں ہوتے ہیں ، وہ سواری پکڑ دیں گے۔‘‘ (المُعجم الکبیر للطّبراني : 10/217، ح : 10518، واللّفظ لہٗ، مسند أبي یعلٰی : 9/177،ح : 5269، عمل الیوم واللّیلۃ لابن السّنّي : 509) تبصرہ: سندسخت ’’ضعیف‘‘ ہے ۔ 1.معروف بن حسان ضعیف وغیر معروفہے ۔ امام ابو حاتم رازی رحمہ اللہ نے اسے ’’مجہول‘‘ قرار دیا ہے ۔ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 8/323) امام ابن عدی رحمہ اللہ نے ’’منکر الحدیث‘‘ کہاہے ۔ (الکامل في ضُعَفاء الرّجال : 6/325) حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔(مَجمع الزّوائد : 10/132) اس کی توثیق میں ادنیٰ کلمہ بھی ثابت نہیں ۔ 2.قتادہ بن دعامہ ’’مدلس‘‘ ہیں ۔سماع کی تصریح نہیں کی۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ( 748ھ)فرماتے ہیں : ھُوَ حُجَّۃٌ بِالْإِجْمَاعِ إِذَا بَیَّنَ السَّمَاعَ، فَإِنَّہٗ مُدَلِّسٌ مَّعْرُوفٌ بِذٰلِکَ ۔ ’’قتادہ سماع کی صراحت کریں ، تو بالاجماع حجت ہیں ۔ وہ معروف ’’مدلس‘‘ ہیں ۔‘‘ (سِیَر أعلام النّبلاء : 5/270)