کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 157
’’اللہ کے رسول!اگر آپ کی موت آپ کے اختیار سے نہ ہوئی ہوتی، تو ہم آپ کی جدائی کے غم میں جانیں کھو دیتے۔ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )! ہمیں اپنے ربّ کے ہاں یاد کیجیے گا اور ہمارا خیال رکھیے گا۔‘‘
(تخریج أحادیث الإحیاء للعِراقي : 1/1855)
تبصرہ:
اس کی سند نہیں ملی، البتہ حافظ عراقی نے اسے امام ابن ابی الدنیا کی کتاب العزاء کی طرف منسوب کر کے سند کو ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔
امام یحییٰ بن سعید قطان رحمہ اللہ(۱۹۸ھ)نے فرمایا :
اُنْظُرُوا إِلَی الْإِسْنَادِ، فَإِنْ صَحَّ الْإِسْنَادُ، وَإِلَّا فَلَا تَغْتَرَّ بِالْحَدِیثِ إِذَا لَمْ یَصِحَّ الْإِسْنَادُ ۔
’’ سند دیکھیں ۔ اگر صحیح ہو، تو بہتر، جب تک سند ثابت نہ ہو، متن دیکھ کر دھوکہ نہ کھائیں ۔‘‘
(الجامع لأخلاق الرّاوي للخطیب : 1301، وسندہٗ صحیحٌ)
دلیل نمبر9:
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِذَا انْفَلَتَتْ دَابَّۃُ أَحَدِکُمْ بِأَرْضٍ فَلَاۃٍ فَلْیُنَادِ : یَا عِبَادَ اللّٰہِ! احْبِسُوا عَلَيَّ، یَا عِبَادَ اللّٰہِ! احْبِسُوا عَلَيَّ؛ فَإِنَّ لِلّٰہِ فِي الْـأَرْضِ حَاضِرًا، سَیَحْبِسُہٗ عَلَیْکُمْ ۔