کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 155
یُونُسَ، وَلَا مِنْ رِّوَایَۃِ ابْنِ وَھْبٍ عَنْہُ شَیْئًا ۔ ’’امام بخاری رحمہ اللہ نے ان کے بیٹے احمد سے وہ روایات لی ہیں ، جو وہ اپنے والد سے یونس بن یزید ایلی کے واسطے سے بیان کرتا ہے۔ امام صاحب نے شبیب کی وہ روایات بیان نہیں کیں ، جو وہ یونس کے علاوہ کسی اور سے بیان کرتا ہے، نہ ہی ابن وہب سے ان کی کوئی روایت بخاری میں ہے۔‘‘ (ھُدَی السّاري، ص 409) حاصل کلام یہ ہے کہ شبیب بن سعید سے ان کے شاگرد عبداللہ بن وہب مصری بیان کریں ، تو روایت ’’منکر‘‘ اور ’’ضعیف‘‘ ہوتی ہے۔ زیر بحث روایت بھی عبداللہ بن وہب مصری بیان کر رہے ہیں ، اس لیے یہ ’’منکر‘‘ اور ’’ضعیف‘‘ ہے۔ فائدہ1: ثابت ہواکہ شبیب بن سعید سے ابن وہب کے علاوہ ان کا بیٹا احمد بن شبیب بیان کریں اور خود شبیب، یونس بن یزید عن الزھری سے بیان کریں ، تو روایت صحیح ہو گی، ورنہ ضعیف، جیسا کہ امام ابن عدی رحمہ اللہ کے قول سے ثابت ہوتا ہے، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بھی اسی طرف گئے ہیں ۔ فائدہ2: ’’مشیخۃ یعقوب بن سفیان فسوی‘‘ (۱۱۳) والی سند بھی ’’ضعیف‘‘ ہے، وہاں شبیب، روح بن قاسم سے بیان کر رہے ہیں ، نہ کہ یونس بن یزید عن الزھری سے ۔۔۔۔۔۔ یہ سند بھی ’’ضعیف‘‘ اور ’’منکر‘‘ ٹھہری۔