کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 153
نے بیان کیا کہ یہی دعا نابینا صحابی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھائی، تو ان کی بینائی لوٹ آئی۔‘‘ (التّاریخ الکبیر للبخاري : 6/210، العِلَل لابن أبي حاتم : 2/190، المُعجم الکبیر : 9/30، ح : 8311، المُعجم الصّغیر : 1/183، الدعاء للطّبراني : 1/1282، ح : 1050، معرفۃ الصّحابۃ لأبي نُعَیم : 4/1959۔1960، ح : 4928) تبصرہ: سند ’’ضعیف‘‘ ہے، عبداللہ بن وہب مصری یہ روایت اپنے استاذ شبیب بن سعید حبطی(ثقہ)سے کر رہے ہیں اور خود شبیب بن سعید اپنے استاذ روح بن القاسم سے کر رہے ہیں ۔ امام الجرح والتعدیل ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لِشَبِیبِ بْنِ سَعِیدٍ، نُّسْخَۃُ الزُّھْرِيِّ عِنْدَہٗ، عَنْ یُونُسَ عَنِ الزُّھْرِيِّ، وَھِيَ أَحَادِیثُ مُسْتَقِیمَۃٌ، وَحَدَّثَ عَنْہُ ابْنُ وَھْبٍ بِأَحَادِیثَ مَنَاکِیرَ ۔ ’’شبیب کے پاس امام زہری رحمہ اللہ کی روایات پر مشتمل ایک نسخہ ہے، جسے وہ بواسطہ یونس، زہری سے بیان کرتے ہیں اور وہ مستقیم احادیث ہیں ۔ تاہم ابنِ وہب نے اس سے منکر احادیث بیان کی ہیں ۔‘‘ (الکامل في ضُعَفاء الرّجال لابن عدي : 4/31) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَا بَأْسَ بِحَدِیثِہٖ مِنْ رِّوَایَۃِ ابْنِہٖ أَحْمَدَ عَنْہُ، لَا مِنْ رِّوَایَۃِ ابْنِ وَھْبٍ ۔ ’’اس کے بیٹے احمد کی اس سے بیان کردہ روایات صحیح ہیں ، البتہ ابن