کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 152
تعالیٰ اسے قبول فرما لے گا۔ یہ سلسلہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تک محدود تھا،کیونکہ آپ زندگی میں ہی حاجت مندوں کے لیے دعا فرماتے تھے۔ آپ کی وفات کے بعد یہ سلسلہ ختم ہو گیا۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اللہ تعالیٰ کو آپ کا وسیلہ پیش نہیں کیا۔ دلیل نمبر 7 ایک شخص سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس اپنی ضرورت لے کر آتاتھا اور سیدناعثمان رضی اللہ عنہ (مشغولیت کی وجہ سے)اس کی طرف متوجہ نہ ہوتے، اس کی ضرورت میں غور نہ فرماتے۔ وہ سیدناعثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ سے ملا اور ان سے شکایت کی۔ سیدنا عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا :لوٹا لائیں ، وضو کرئیں ، پھر مسجد جا کر دو رکعت نماز پڑھیں ، پھر کہیں : اَللّٰھُمَّ! إِنِّي أَسْئَلُکَ، وَأَتَوَجَّہُ إِلَیْکَ بِنَبِیِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَمَ نَبِيِّ الرَّحْمَۃِ، یَا مُحَمَّدُ! إِنِّي أَتَوَجَّہُ إِلٰی رَبِّي، فَیَقْضِيَ حَاجَتِي ۔ ’’یا اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں اور نبی رحمت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا وسیلہ اختیار کرتا ہوں ۔اے محمد! میں اللہ سے آپ کی دعا کا وسیلہ پیش کرتا ہوں ، وہ میری ضرورت پوری کر دے۔‘‘ پھر اپنی ضرورت اللہ کے سامنے رکھیں ، اس کے بعد میرے پاس آجائیں تاکہ میں آپ کے ساتھ چلوں ۔ اس شخص کی ضرورت پوری ہوئی۔ عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ