کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 15
علامہ فخر رازی رحمہ اللہ (م:606ھ)کہتے ہیں :
قَالَ : ﴿یَآ أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَابْتَغُوٓا إِلَیْہِ الْوَسِیلَۃَ ﴾، کَأَنَّہٗ قِیلَ : قَدْ عَرَفْتُمْ کَمَالَ جَسَارَۃِ الْیَہُودِ عَلَی الْمَعَاصِي وَالذُّنُوبِ، وَبُعْدِہِمْ عَنِ الطَّاعَاتِ الَّتِي ہِيَ الْوَسَائِلُ لِلْعَبْدِ إِلَی الرَّبِّ، فَکُونُوا یَا أَ یُّہَا الْمُوْمِنُونَ! بِالضِّدِّ مِنْ ذٰلِکَ، وَکُونُوا مُتَّقِینَ عَنْ مَعَاصِي اللّٰہِ، مُتَوَسِّلِینَ إِلَی اللّٰہِ بِطَاعَاتِ اللّٰہِ ۔
’’فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ﴿یَآ أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَابْتَغُوٓا إِلَیْہِ الْوَسِیلَۃَ﴾’’اہل ایمان! اللہ تعالیٰ سے ڈرجاؤ، اس کی رضا کے لئے وسیلہ تلاش کرو۔‘‘ گویا یہ کہا جا رہا ہے کہ مسلمانان امت! آپ جانتے ہیں کہ یہود معصیت، نافرمانی اور گناہ کے ارتکاب میں کس قدر جری تھے اور اللہ کی اطاعت ، فرمانبرداری سے کتنے دور تھے۔حالاں کہ اطاعت بندے کے لیے ربّ تعالیٰ کے تقرب کا وسیلہ ہے، اہل ایمان!آپ اس کے بالکل برعکس ہو جانا ، اللہ کی معصیت و نافرمانی سے بچنا اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری کے وسیلے سے تقرب حاصل کرتے رہنا۔‘‘
(تفسیر الرّازي :11 / 349-348)
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ( 774ھ)لکھتے ہیں :
ھٰذَا الَّذِي قَالَہٗ ھٰؤُلَائِ الْـأَئِمَّۃُ، لَا خِلَافَ بَیْنَ الْمُفَسِّرِینَ ۔
’’ان ائمہ دین نے جو فرمایا ہے، یہ مفسرین کا اتفاقی فہم ہے ۔‘‘
(تفسیر ابن کثیر : 2/535)