کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 146
امام ترمذی رحمہ اللہ( 279ھ)فرماتے ہیں : اَلْحَدِیثُ إِذَا کَانَ مُرْسَلًا، فَإِنَّہٗ لَا یَصِحُّ عِنْدَ أَکْثَرِ أَھْلِ الْحَدِیثِ، قَدْ ضَعَّفَہٗ غَیْرُ وَاحِدٍ مِّنْھُمْ ۔ ’’مرسل حدیث اکثر محدثین کرام کے نزدیک صحیح (قابل حجت) نہیں ہوتی۔ جمہور محدثین نے مرسل کو ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔‘‘ (العِلَل الصّغیر في آخر الجامع، ص 896۔897) 2.ابواسحاق سبیعی مدلس ہیں ،سماع کی تصریح نہیں کی۔ دلیل نمبر 4 ابو درداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ابْغُونِي فِي ضُعَفَائِکُمْ، فَإِنَّکُمْ إِنَّمَا تُرْزَقُونَ وَتُنْصَرُونَ بِضُعَفَائِکُمْ ۔ ’’مجھے اپنے کمزور وں میں تلاش کرنا۔ آپ کو تو رزق ہی کمزور ونادار لوگوں کی وجہ سے دیا جاتا ہے، انہی کی وجہ سے آپ کی مدد کی جاتی ہے۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 5/198، سنن أبي داوٗد : 2594، سنن النّسائي : 3181، سنن التّرمذي : 1702، وسندہٗ صحیحٌ) اسے امام ترمذی رحمہ اللہ نے ’’حسن صحیح‘‘، امام ابنِ حبان رحمہ اللہ نے ’’صحیح‘‘ اور امام حاکم رحمہ اللہ 104/2نے ’’صحیح الاسناد‘‘کہا ہے اور حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے صحیح کہا ہے ۔ تبصرہ: کمزور اور نادار لوگ جو صالحین ہوں ،ان کی نیکی اور دعا کی وجہ سے معاشرہ میں