کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 145
دلیل نمبر 3 امیہ بن عبد اللہ بن خالد بن اسید بیان کرتے ہیں : کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْتَفْتِحُ بِصَعَالِیکِ الْمُھَاجِرِینَ ۔ ’’رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تنگدست مہاجرین کے وسیلے سے فتح کی دعا کیا کرتے تھے۔‘‘(المُعجم الکبیر للطّبراني : 1/292) تبصرہ: سند ’’ضعیف‘‘ ہے۔ 1.سند منقطع ہے، امیہ بن عبد اللہ تابعی ہیں ، براہِ راست رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر رہے ہیں ۔ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَا تَصِحُّ عِنْدِي صُحْبَتُہٗ، وَالْحَدِیثُ مُرْسَلٌ ۔ ’’ میرے مطابق ان کا صحابی ہونا ثابت نہیں ، لہٰذا روایت مرسل منقطع ہے۔‘‘ (الاستیعاب في مَعرفۃ الأصحاب : 1/38) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَیْسَتْ لَہٗ صُحْبَۃٌ وَّلَا رِوَایَۃٌ ۔ ’’انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات اور روایت نہیں کی۔‘‘ (الإصابۃ في تَمییز الصّحابۃ : 1/133)