کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 144
حافظ عراقی رحمہ اللہ (826ھ)کہتے ہیں :
ضَعَّفَہُ الْجُمْھُورُ ۔’’ جمہور نے ضعیف کہا ہے۔‘‘(طرح التّثریب : 1/82)
علامہ بوصیری رحمہ اللہ( 840ھ)لکھتے ہیں :
اَلْجُمْھُورُ عَلٰی تَضْعِیفِہٖ ۔
’’جمہور محدثین اسے ضعیف کہتے ہیں ۔‘‘(مِصباح الزّجاجۃ : 84)
حافظ ابن ملقن رحمہ اللہ( 826ھ)کہتے ہیں :
اِدَّعٰی عَبْدُ الْحَقِّ أَنَّ الْـأَکْثَرَ عَلٰی تَضْعِیفِ عَلِيِّ بْنِ زَیْدٍ ۔
’’عبدالحق کا کہنا ہے کہ اکثر محدثین علی بن زید کو ضعیف کہتے ہیں ۔‘‘
(البدر المنیر : 4/434)
ابوالحسن ابراہیم بن عمر بقاعی رحمہ اللہ( 885ھ) فرماتے ہیں :
ضَعَّفَہُ الْجُمْھُورُ ۔’’جمہور محدثین نے ضعیف کہا ہے۔‘‘
(نظم الدُّرَر في تناسب الآیات والسُّوَر : 181/12)
علی بن زید بن جدعان کو امام احمد بن حنبل، امام یحییٰ بن معین، امام ابن عدی (الکامل : 4/413)، امام ابو حاتم رازی اور امام ابوزرعہ رازی رحمہم اللہ (الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم : 6/187) وغیرہم نے ضعیف ومجروح قرار دیا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے ۔
(تقریب التّھذیب : 4734)