کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 140
دلیل نمبر 2 عبداللہ بن دینا ر رحمہ اللہ کہتے ہیں : سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ یَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ أَبِي طَالِبٍ : وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الْغَمَامُ بِوَجْھِہٖ ثِمَالُ الْیَتَامٰی عِصْمَۃٌ لِّلْـأَرَامِلِ ’’سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو میں نے ابو طالب کا شعر پڑھتے ہوئے سنا : گوری رنگت والے ( صلی اللہ علیہ وسلم )، آپ کے چہرے کے وسیلے سے بارش طلب کی جاتی ہے، یتیموں کے والی، بیواؤں کے سہارا ہیں ۔‘‘ (صحیح البخاري : 1008) قَالَ عُمَرُ بْنُ حَمْزَۃَ : حَدَّثَنَا سَالِمٌ، عَنْ أَبِیہِ، رُبَّمَا ذَکَرْتُ قَوْلَ الشَّاعِرِ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلٰی وَجْہِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَسْتَسْقِي، فَمَا یَنْزِلُ حَتّٰی یَجِیشَ کُلُّ مِیزَابٍ ؛ وَأَبْیَضَ یُسْتَسْقَی الغَمَامُ بِوَجْہِہٖ ثِمَالُ الیَتَامٰی عِصْمَۃٌ لِّلْـأَرَامِلِ ’’عمر بن حمزہ بیان کرتے ہیں کہ سالم بن عبداللہ رحمہ اللہ نے اپنے والد سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ کبھی میں شاعر کی اس بات کو یاد کرتا اور ساتھ ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس کو تکتا کہ آپ کے گورے رُخِ زیبا کے ذریعے بارش طلب کی جاتی ہے، آپ یتیموں کے والی،