کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 139
حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : فِیہِ جَھَالَۃٌ ۔’’اس میں جہالت ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 2/275) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : فِي ثِقَاتِ ابْنِ حِبَّانَ (8/309) : شُعَیْبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ مِنْ أَہْلِ الْکُوفَۃِ، یَرْوِي عَنْ مُّحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ الْبَلْخِيِّ الْجُعْفِيِّ، رَوٰی عَنْہُ یَعْقُوبُ بْنُ سُفْیَانَ، قُلْتُ : فَیَحْتَمِلُ أَنْ یَّکُونَ ہُوَ، وَالظَّاہِرُ أَنَّہٗ غَیْرُہٗ ۔ ’’ثقات ابن حبان میں ہے :شعیب بن ابراہیم کوفی ،محمدبن ابان بلخی جعفی سے روایت کرتا ہے اور اس سے یعقوب بن سفیان نے روایت کیا ہے۔ (میں کہتا ہوں )ممکن ہے کہ یہ وہی راوی ہو، لیکن ظاہراً کوئی اور لگتا ہے۔‘‘ (لِسان المیزان : 3/145) 2.سیف بن عمر باتفاقِ محدثین ضعیف،متروک،وضاع ہے۔ 3.سہل بن یوسف بن سہل بن مالک انصاری ’’مجہول‘‘ ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : مَجْھُولُ الْحَالِ ۔’’مجہول الحال ہے۔‘‘(لسان المیزان : 3/122) ابن عبد البر رحمہ اللہ اس کی روایت کو موضوع و منکرقرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں : لَا یُعْرَفُ ۔’’مجہول الحال ہے۔‘‘(الاستیعاب : 2/667) ثابت ہوا خواب دیکھنے والے شخص کو بلال مزنی رضی اللہ عنہ قرار دینا درست نہیں ۔