کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 138
تنبیہ: تاریخ طبری(4/98) اور البدایہ والنہایہ لابن کثیر(1/71) میں ہے : حَتّٰی أَقْبَلَ بِلَالُ بْنُ الْحَارِثِ الْمُزَنِيُّ، فَاسْتَأْذَنَ عَلَیْہِ، فَقَالَ : أَنَا رَسُولُ رَسُولِ اللّٰہِ إِلَیْکَ، یَقُولُ لَکَ رَسُولُ اللّٰہِ ۔ ’’بلال بن حارث مزنی آئے، انہوں نے اجازت طلب کی اور کہا : میں آپ کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایلچی ہوں ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ سے فرماتے ہیں ۔‘‘ یہ جھوٹ ہے۔ 1.شعیب بن ابراہیم رفاعی کوفی ’’مجہول‘‘ ہے۔ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : شُعَیْبُ بْنُ إِبْرَاہِیمَ ہٰذَا، لَہٗ أَحَادِیثُ وَأَخْبَارٌ، وَہُوَ لَیْسَ بِذٰلِکَ الْمَعْرُوفِ، وَمِقْدَارُ مَا یَرْوِي مِنَ الْحَدِیثِ وَالْـأَخْبَارِ لَیْسَتْ بِالْکَثِیرَۃِ، وَفِیہِ بَعْضُ النُّکْرَۃِ، لِأَنَّ فِي أَخْبَارِہٖ وَأَحَادِیثِہٖ مَا فِیہِ تَحَامُلٌ عَلَی السَّلَفِ ۔ ’’ شعیب بن ابراہیم نے کچھ احادیث اور روایات بیان کی ہیں ۔ یہ فن حدیث میں معروف نہیں ۔ اس نے کوئی زیادہ احادیث بیان نہیں کیں ، اس کے باوجود ان میں نکارت ہے، ان روایات میں سلف صالحین کی اہانت ہے۔‘‘ (الکامل في ضُعَفاء الرّجال : 7/5)