کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 133
ناجائز وسیلہ پر دلائل کا جائزہ
قرآن وسنت کی روشنی میں تین قسم کا وسیلہ جائز ہے، اس کے علاوہ ہر وسیلہ، مثلاً کسی مخلوق کی ذات یا فوت شدگان کا وسیلہ ناجائز و حرام ہے۔بعض حضرات ناجائز وسیلہ ثابت کرنے کے لیے من گھڑت، جعلی اور ضعیف روایات پیش کرتے ہیں ۔ ان روایات کا اصولِ محدثین کی روشنی میں تفصیلی تجزیہ پیش خدمت ہے۔
دلیل نمبر 1
عَنْ مَّالِکِنِ الدَّارِ، قَالَ : وَکَانَ خَازِنَ عُمَرَ عَلَی الطَّعَامِ، قَالَ : أَصَابَ النَّاسَ قَحْطٌ فِي زَمَنِ عُمَرَ، فَجَائَ رَجُلٌ إِلٰی قَبْرِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ : یَا رَسُولَ اللّٰہِ! اسْتَسْقِ لِـأُمَّتِکَ، فَإِنَّہُمْ قَدْ ہَلَکُوا، فَاُتِيَ الرَّجُلُ فِي الْمَنَامِ، فَقِیلَ لَہٗ : ائْتِ عُمَرَ فَأَقْرِئْہُ السَّلَامَ، وَأَخْبِرْہُ أَنَّکُمْ مُسْتَقِیمُونَ، وَقُلْ لَہٗ : عَلَیْکَ الْکَیْسُ، عَلَیْکَ الْکَیْسُ، فَأَتٰی عُمَرَ فَأَخْبَرَہٗ، فَبَکٰی عُمَرُ، ثُمَّ قَالَ : یَا رَبِّ! لَا آلُو إِلَّا مَا عَجَزْتُ عَنْہُ ۔
’’مالک الدار غلے پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے خزانچی تھے، ان سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں لوگ قحط میں مبتلا ہو