کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 131
جائز ہے)۔ یہ بات بھی یاد رہے کہ امام ابوحنیفہ اور ان کے اصحاب نے جن چیزوں کو مکروہ قرار دیا ہے ، وہ محمدبن حسن کے نزدیک حرام ہیں اور امام ابوحنیفہ اور ابویوسف کے نزدیک حرام کے زیادہ قریب ہیں اور ان میں حرمت کا پہلو غالب ہے۔۔۔ جب شیطان انسان کو یہ بات بھی باور کرا دیتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو غیراللہ کی قسم دی جا سکتی ہے اور اس طرح دُعا زیادہ تعظیم و احترام والی ہوتی ہے ،نیز اس طریقے سے حاجت جلد پوری ہوتی ہے۔۔۔ تو اس کے بعد وہ انسان کو ایک اور درجہ اوپر لے جاتا ہے کہ غیراللہ سے بھی دُعا کی جائے اور اس کے لیے نذر ونیاز کا اہتمام کیا جا ئے۔ پھر اس کے بعد ایک اور درجہ اوپر لے جا کر اسے بزرگوں کی قبروں پر جھکنے ،ان پر قندیلیں اور شمعیں روشن کرنے،ان پر چادریں چڑھانے اور ان پرمسجدیں بنانے پر آمادہ کرتا ہے،نیز ان قبروں کے لیے سجود و طواف کرکے اور انہیں چوم کر ، ان کا حج کر کے اور ان کے پاس جانور ذبح کر کے ان کی عبادت کراتا ہے۔ پھر اس سے ایک اور درجہ اوپر لے جا کر اسے آمادہ کرتا ہے کہ وہ لوگوں کو ان قبروں کی عبادت کرنے اور انہیں میلہ گاہ بنانے کی دعوت دے اور انہیں بتائے کہ ان کے لیے دنیا و آخرت میں بڑے فائدے کا کام ہے۔‘‘ (زیارۃ القُبور، ص 47۔48) الحاصل: ان تمام عبارات اور حنفی ائمہ کی تصریحات سے ثابت ہوا کہ جس طرح غیراللہ کی