کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 130
میں یہ بھی مکروہ سمجھتا ہوں کہ کوئی اللہ تعالیٰ کو اس کا عرش پیدا کرنے والی قدرت کا وسیلہ دے،نیز انبیاء ورسل اور بیت اللہ کے وسیلے سے دعا کرنا بھی مکروہ ہے۔۔۔ ابوالحسن(قدوری)کا کہنا ہے کہ ائمہ احناف کے نزدیک غیراللہ کے واسطے سے دُعا کرنا باطل ہے کیونکہ غیراللہ کا اللہ تعالیٰ پر کوئی حق نہیں ،جبکہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر حق ہے۔۔۔۔۔ابن بلدجی نے شرح المختار میں لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے غیراللہ کا واسطہ دے کر دعا کرنا مکروہ ہے۔ یہ کہنا جائز نہیں کہ یا اللہ!میں تجھ سے تیرے فرشتوں یا تیرے انبیا وغیرہ کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں ،کیونکہ مخلوق کا خالق پر کوئی حق نہیں ۔ یہ بھی درست نہیں کہ کوئی کہے:یااللہ!میں تیری عرش کو پیدا کرنے والی قدرت کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں ۔ البتہ امام ابو یوسف سے اس کا جواز منقول ہے ،کیونکہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ آپ نے اس طرح دُعا فرمائی تھی۔(الدّعوات الکبیر للبیھقي : 443) یہ جھوٹی روایت ہے، کیونکہ اس میں ایک تو عمر بن ہارون باتفاقِ محدثین ’’متروک و کذاب‘‘ ہے، دوسرے عامر بن خداش کے بارے میں حافظ ذہبی لکھتے ہیں کہ اس میں کمزوری ہے(تاریخ الإسلام : 5/96) تیسرے اس میں ابن جریج ’’مدلس‘‘ ہیں ۔ چوتھے اس کے بارے میں حافظ ابن الجوزی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کے من گھڑت ہونے میں کوئی شبہ نہیں (نَصب الرّایۃ للزّیلعي : 4/273) نیز ان الفاظ کے استعمال سے تو انسان اوصافِ باری تعالیٰ کا وسیلہ اختیار کرتا ہے (اور وہ