کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 13
’’دین میں غلو ّ سے بچے رہنا، غلو نے پہلی امتوں کوہلاک کیا تھا۔‘‘
(مسند الإمام أحمد : 1/215، سنن النّسائي : 3057، سنن ابن ماجہ : 3029، مسند أبی یعلٰی : 2427، المستدرک للحاکم : 1/466، وسندہٗ صحیحٌ)
اس حدیث کوامام ابن الجارود(473)، امام ابنِ خزیمہ (2867)، امام ابنِ حبان رحمہم اللہ(3871)نے ’’صحیح‘‘ اورامام حاکم رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ اور امام مسلم رحمہ اللہ کی شرط پر ’’صحیح‘‘ کہا ہے،حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
ہر بدعت دین میں غلو سے جنم لیتی ہے۔ غلو یہ ہے کہ آپ عبادات میں شریعت کی حدود و قیود اور طریقہ ہائے کار پر اکتفا نہ کریں ،بلکہ ان کی ادائیگی میں خود ساختہ طریقے شامل کر دیں ۔ چونکہ دین میں غلو ّ ہلاکت و بربادی کا موجب ہے ،لہٰذا عبادات میں قرآن و سنت پر اکتفا ضروری ہوتا ہے۔