کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 123
کتنے ہی پراگندہ اور دروازوں سے دھکے مار کر دُور کیے جانے والے لوگ ہیں ، جو اللہ پر قسم اٹھا لیں ، تو اللہ تعالیٰ اسے پورا کر دیتا ہے (صحیح مسلم :2662)اقسام علی اللہ کی تیسری صورت یہ ہے کہ آدمی کو تکبر، اللہ تعالیٰ کے فضل کو محدود کرنے کی خواہش اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں بدظنی ایسی قَسم اٹھانے پر آمادہ کرے۔ یہ قسم حرام ہے۔ ممکن ہے اللہ تعالیٰ ایسا کرنے والے کے اعمال غارت کر دے۔‘‘ (القَوْل المُفید علی کتاب التّوحید، ص 562۔563) علامہ ابن ابی العز رحمہ اللہ( 792ھ)اقسام علی اللہ کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’دنیا میں دُعا کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی اور مخلوق کا واسطہ اور وسیلہ دینے کا مسئلہ تفصیل کامتقاضی ہے۔ دعا کرنے والا شخص بسااوقات کہتا ہے کہ یا اللہ!اپنے نبی یا فلاں شخص کے طفیل میری دعا قبول کر لے،وہ کسی مخلوق کی قسم اللہ تعالیٰ پر ڈالتا ہے۔ یہ کام دو وجہ سے ممنوع ہے۔ ایک تو اس وجہ سے کہ اس نے غیراللہ کی قسم اٹھائی۔ دوسرے اس بنا پر کہ اس نے سمجھا کہ اللہ تعالیٰ پر کسی کا حق بھی ہے۔ حالانکہ نہ غیراللہ کی قسم جائز ہے نہ اللہ تعالیٰ پر کسی کا کوئی حق ہے،سوائے اس حق کے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے اوپر لازم کیا۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَکَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُوْمِنِین﴾(الروم:47) ’’ہم پر مومنین کی مدد لازم ہے۔‘‘ صحیح بخاری (۵۹۶۷) و مسلم(۳۰) میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم