کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 108
مثل شرک ناجائز و حرام جانتے ہیں ۔ حضرت مولانا نانوتوی نے ایک قصیدہ طویلہ دربارہ توسل مشائخ سلسلہ علیہ چشتیہ صابریہ تحریر فرمایا ہے جو کہ امداد السلوک کے اخیر میں نیز دیگر رسائل کے ساتھ شائع ہو چکا ہے۔‘‘
(الشہاب الثاقب، ص 235)
الغرض جملہ اکابر دیوبند غیرمشروع اور ناجائز توسل کے قائل وفاعل ہیں ۔ وسیلے کے مسئلے میں یہ حضرات علامہ سبکی(756ھ)کے پیروکار ہیں ۔
علامہ سبکی اپنا غلو پر مبنی عقیدہ یوں بیان کرتے ہیں :
إِنَّ التَّوَسُّلَ بِالنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَائِزٌ فِي کُلِّ حَالٍ قَبْلَ خَلْقِہٖ، وَبَعْدَ خَلْقِہٖ فِي مُدَّۃِ حَیَاتِہٖ فِي الدُّنْیَا، وَبَعْدَ مَوْتِہٖ فِي مُدَّۃِ الْبَرْزَخ، وَبَعْدَ الْبَرْزَخِ، وَبَعْدَ البَعْثِ فِي عَرَصَاتِ الْقَیَامَۃِ وَالْجَنَّۃِ ۔
’’ہر حال میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ جائز ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش سے قبل، آپ کے پیدا ہونے کے بعد، آپ کی دنیاوی زندگی میں ، آپ کی وفات کے بعد برزخ میں ، برزخ کے بعد بھی اور دوبارہ جی اٹھنے کے بعد قیامت اور جنت کے حالات میں بھی آپ کا وسیلہ پکڑنا جائز ہے۔‘‘
(شِفَاء السَّقَام، ص 120)
سلف میں یہ نظریہ کسی کانہیں رہا۔ توسل بالذوات یا توسل بالاموات کا صحابہ وتابعین اور ائمہ دین میں سے کوئی بھی قائل نہیں تھا۔ان کے نزدیک جو توسل جائز اور