کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 106
بعد اپنی دُعا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کا وسیلہ نہیں دیا۔ یہ کتنا بڑا علمی مغالطہ ہے کہ صحابی رسول ،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کی زندگی میں دُعا کی درخواست کرے ،تو اس سے کسی کی ذات کا وسیلہ جائز ہو جائے،یہ بات علمی دیانت کے سراسر خلاف ہے۔صحابی،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں دُعا کرائیں اور تھانوی صاحب اس پر امتیوں کو قیاس کر کے ان کے مرنے کے بعد ان کی ذات کا وسیلہ جائز قرار دیں ، یہ نادرست رویہ ہے۔ تھانوی صاحب نے جس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے، اس پر تفصیلی بحث وسیلے کی ممنوع اقسام پر دلائل کا تحقیقی جائزہ میں ملاحظہ فرمائیں ۔ جناب رشید احمد گنگوہی صاحب (1323ھ) سے وسیلے کے بارے میں سوال ہوا۔ ملاحظہ فرمائیں : ’’سوال:اکثر آدمی شجرہ خاندان کا ہر صبح وشام پڑھتے ہیں ، یہ کیسا ہے؟ الجواب : شجرہ پڑھنا درست ہے ،کیونکہ اس میں بتوسل اولیا کے حق تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں ،اس کا کوئی حرج نہیں ۔‘‘(فتاویٰ رشیدیہ : 1/78) حاجی امداد اللہ مہاجرمکی (1317ھ)نے کلیات ِ امدادیہ(ص 100)میں یہ شجرہ ذکر کیا ہے۔ ان کا ایک شعر پیش خدمت ہے : ’’دُور کر دل سے حجاب ِجہل وغفلت میرے رب! کھول دے دل میں در علم حقیقت میرے رب! ہادی عالم، علی مشکل کشا کے واسطے!‘‘ جناب شبیر احمد عثمانی (1369ھ) ﴿وَإِیَّاکَ نَسْتَعِینُ﴾کی تفسیر میں لکھتے ہیں : ’’اس آیت ِشریفہ سے معلوم ہوا کہ اس کی ذات ِپاک کے سوا کسی سے