کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 102
شیعہ اور ممنوع توسل: شیعہ کے نزدیک بحق فلاں اور بحرمۃ فلاں کے الفاظ کے ساتھ دُعا میں توسل جائز ہے۔ان کی کتب میں اس کے ثبوت پرصریح عبارات موجود ہیں ،مثلاً محمد باقر مجلسی شیعہ (1111ھ)نے سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی قبر مبارک پر حاضری کے آداب بیان کرتے ہوئے دُعا کا ایک انداز یوں بیان کیا ہے : بِکَ یَتَوَسَّلُ الْمُتَوَسِّلُونَ فِي جَمِیعِ حَوَائِجِھِمْ ۔ ’’(یا حسین!)ہم اپنی تمام حاجات میں آپ کا وسیلہ پکڑتے ہیں ۔‘‘ (بِحار الأنوار : 98/84) نیز لکھا ہے: لَمْ یَتَوَسَّلِ الْمُتَوَسِّلُونَ بِوَسِیلَۃٍ أَعْظَمَ حَقًّا، وَأَوْجَبَ حُرْمَۃً مِّنْکُمْ أَھْلَ الْبَیْتِ ۔ ’’اہل بیت!آپ سے بڑھ کر حق والا اور تعظیم والا وسیلہ کسی نے کبھی پیش نہیں کیا۔‘‘(بحار الأنوار : 98/226) احناف اور ممنوع توسل: متاخرین احناف غیر مشروع اور ممنوع توسل کے قائل وفاعل ہیں ۔ ان کے نزدیک بھی فوت شدگان کے وسیلہ سے دُعا کرنا جائز ودرست ہے، جیسا کہ دُعا کے بارے میں تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے شارحِ ہدایہ ابن ہمام حنفی (861ھ)لکھتے ہیں : یَسْأَلُ اللّٰہَ تَعَالٰی حَاجَتَہٗ مُتَوَسِّلًا إلَی اللّٰہِ بِحَضْرَۃِ نَبِیِّہٖ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ … ثُمَّ یَسْأَلُ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ