کتاب: وبائی امراض سے بچاؤ کی دس نصحیتیں - صفحہ 4
پھر ایک حدیث ذکر کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
﴿دَعْوَةُ ذِي النُّونِ إِذْ دَعَا وَهُوَ فِي بَطْنِ الحُوتِ: لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ، فَإِنَّهُ لَمْ يَدْعُ بِهَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ فِي شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا اسْتَجَابَ اللّٰهُ لَهُ۔۔۔ ﴾
ترجمہ: ’’ذوالنون ( یعنی یونس علیہ السلام ) کی وہ دعاء جو انہوں نے مچهلی کے پیٹ کے اندر کی تھی۔‘‘
﴿لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّي كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِينَ ﴾
جو مسلمان اپنے کسی بھی مقصد کے لئے ان کلمات کے ساتھ دعاء کرے گا تو اللہ تعالی اسے قبول فرمادے گا ۔(احمد، ترمذی)
علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے (اپنی کتاب) ’’الفوائد ‘‘ میں فرمایا ہے:
توحید جیسی کوئی ایسی نعمت نہیں جس سے دنیا کی شدتوں کو دور کیا جاسکتا ہواور اسی لئے پریشانی کی دعا بھی توحید کےذریعے ہے، اور مچھلی والے (سیدنا یونس علیہ السلام ) کی جو دعا ہے ، اگر کوئی بھی مصیبت زدہ شخص اس دعا کے ذریعہ اللہ سے مانگے تو اللہ توحید کی بدولت اس کی پریشانی ضرور دور فرمادیتا ہے۔
اور بڑی مصیبتوں میں ڈالنے والا شرک ہی ہے اور ان سے نجات دلانے والی توحید ہی ہے، لہٰذا یہی مصیبت کے وقت مخلوق کی پناہ گاہ ، حفاظت کا ذریعہ، محفوظ قلعہ اور باعثِ مدد ہے۔اور یہ اللہ ہی کی توفیق سے ہے۔