کتاب: وبائی امراض سے بچاؤ کی دس نصحیتیں - صفحہ 10
چند اختتامی نصیحتیں
1۔ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ اللہ کے فضل کی امید کرتے ہوئے، اس کی عطاؤں کی خواہش رکھتے ہوئے اور اس پر توکل کرتے ہوئے اپنے تمام معاملات اس (اللہ تعالی) کے سپرد کردے کیونکہ تمام معاملات اسی کے ہاتھ میں ہیں اور اسی کے نظم و ضبط کے تابع ہیں ۔
2۔ صبر اور اجر کی امید رکھتے ہوئے آنے والی مصیبتوں کا سامنا کرنے کی کوشش کرے، کیونکہ اللہ تعالی نے اس شخص سے بڑے اجر و ثواب کا وعدہ کیا ہے جو صبر کرتا ہے اور اجر کی امید رکھتا ہے، جیساکہ فرمان الٰہی ہے:
﴿اِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِـرُوْنَ اَجْرَهُـمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ﴾(الزمر: 10)
ترجمہ: صبر کرنے والوں کو تو اُن کا اجر بے حساب دیا جائے گا۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إِنَّهُ كَانَ عَذَاباً يَبْعَثُهُ اللّٰه تَعَالَى عَلَى مَنْ يَشَاءُ، فَجَعَلَهُ اللَّهُ تعالَى رحْمةً لِلْمُؤْمنِينَ، فَلَيْسَ مِنْ عَبْدٍ يَقَعُ في الطَّاعُونِ فَيَمْكُثُ في بلَدِهِ صَابِراً مُحْتَسِباً يَعْلَمُ أَنَّهُ لاَ يُصِيبُهُ إِلَّا مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ إِلاَّ كَانَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الشَّهِيدِ ‘‘۔(رواه البخاري)
ترجمہ:’’ یہ ایک عذاب تھا، جسے اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا نازل کردیتا۔ البتہ ایمان