کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 99
إِلاَّ التَّعْرِیْفُ وَالنُّصْحُ‘‘۔[1] ’’پس اگر کہا جائے کہ آیا بیٹے کا باپ پر، غلام کا آقا پر، بیوی کا شوہر پر، اور رعیت کا حاکم پراحتساب [شرعاً] ثابت ہے ؟‘‘ تو ہم جواب میں کہیں گے:’’حق ِ احتساب سب کو حاصل ہے۔ہم نے احتساب کے پانچ درجات بیان کیے ہیں، ان میں سے بیٹے کو خیر وشر سے آگاہی، اور نرمی کے ساتھ وعظ ونصیحت کے ذریعے احتساب کا حق حاصل ہے۔اس کو پانچویں درجے میں سے اس بات کا اختیار ہے کہ وہ ساز کی لکڑی توڑ دے، شراب انڈیل دے، اور اسی طرح کی دوسری برائیوں کا ازالہ ہاتھ سے کر دے۔یہی ترتیب غلام [کے اپنے آقا] اور بیوی [کے اپنے شوہر] کے احتساب میں چلے گی۔ جہاں تک عوام کا حاکم کے ساتھ تعلق ہے، تو وہاں معاملہ بیٹے [کے احتساب] سے زیادہ سنگین ہے۔عوام صرف خیر وشر سے آگاہی اور نصیحت ہی کے ذریعے حاکم کا احتساب کریں گے۔‘‘ علامہ مقدسی ؒ کے سابقہ بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کی رائے میں بیٹے کو باپ کے متعلقہ برائی کو ہاتھ سے ختم کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ ۳:شیخ عبدالعزیز راجحی کی تحریر: شیخ راجحی نے لکھا ہے: ’’وَلِلْوَلَدِ تَغْیِیْرُ الْمُنْکَرِ عَلٰی وَالِدِہِ إِنْ لَمْ یَحْصُلْ بِسَبَبِ ذٰلِکَ مَفْسَدَۃٌ أَکْبَرُ، أَوْ ضَرَرٌ عَلَیْہِ فِي نَفْسِہِ أَوْ مَالِہِ أَوْ أَہْلِہِ۔وَذٰلِکَ لِأَنَّ حَقِّ اللّٰہِ تَعَالٰی مُقَدَّمٌ عَلٰی حَقِّ الْوَالِدِ، وَلاَ طَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ
[1] ملاحظہ ہو:مختصر منہاج القاصدین ص ۱۳۳۔