کتاب: والدین کا احتساب - صفحہ 98
باپ کی اذیت اور غصے میں موازنہ کرے، اگر برائی سنگین ہو، اور باپ کا اس پر غصہ معمولی ہو، جیسے کہ ایسے باپ کی شراب کو انڈیل دینا جس کا غصہ شدید نہ ہو، تو ایسی حالت میں معاملہ واضح ہے [یعنی برائی کا ہاتھ سے ازالہ کر دے]، لیکن اگر برائی ہلکے درجے کی ہو، اور [باپ کا] غصہ شدید ہو، جیسے کہ حیوانات کی تصویروں والا بلور اور شیشے کا برتن کہ اس کے توڑنے میں مالی نقصان زیادہ ہو، اور [باپ کا] غصہ بھی شدید ہو، اور [یہ بھی واضح ہے کہ] ایسے برتن کا گناہ شراب وغیرہ کے گناہ کے برابر بھی نہیں، تو ایسی صورتِ حال [برائی کو ہاتھ سے ختم کرنے سے پیشتر] غوروفکر کا تقاضا کرتی ہے۔‘‘ ۲:علامہ احمد بن محمد مقدسی ؒ کا بیان: علامہ مقدسی ؒ نے بیٹے کے باپ پر، غلام کے آقا پر، بیوی کے خاوند پر، اور رعیت کے حاکم پر احتساب کے بارے میں ایک سوال اٹھایا ہے، اور پھر اس کا خود ہی جواب دیا ہے۔انہوں نے لکھا ہے: ’’فَإِنْ قِیْلَ:ہَلْ تَثْبُتُ الْحِسْبَۃُ لِلْوَلَدِ عَلَی الْوَالِدِ، وَالْعَبْدِ عَلَی السَّیِّدِ، وَالزَّوْجَۃِ عَلَی الزَّوْجِ، وَالرَّعِیَّۃِ عَلَی الْوَالِي؟ قُلْنَا:أَصْلُ الْوِلاَیَۃُ ثَابِتٌ لِلْکُلِّ۔وَقَدْ رَتَّبْنَا لِلْحِسْبَۃِ خَمْسَ مَرَاتِبَ:فَلِلْوَلَدِ مِنْ ذٰلِکَ:الْحِسْبَۃُ بِالتَّعْرِیْفِ، ثُمَّ بِالْوَعْظِ وَالنُّصْحِ بِاللُّطْفِ۔وَلَہٗ مِنَ الرُّتْبَۃِ الْخَامِسَۃِ أَنْ یَکْسِرَ الْعُوْدَ، وَیُرِیْقَ الْخَمْرَ وَنَحْوُ ذٰلِکَ۔وَہٰذَا التَّرْتِیْبُ یَنْبَغِي أَنْ یَجْرِي فِي الْعَبْدِ وَالزَّوْجَۃِ۔ وَأَمَّا الرَّعِیَّۃُ مَعَ السُّلْطَانِ، فَالأَمْرُ فِیْہِ أَشَدُّ مِنَ الْوَلَدِ، فَلَیْسَ مَعَہُ